Monday 19 January 2015

ساحر کی یاد میں 
'''''''''''''''''''''''''''''''''''
ابراھیم اشک

یہ آشیانہ جو اک روز رشک جنت تھا
ہر ایک سمت یہاں وحشتیں برستی ہیں
کبھی جو نور سے پرنور تھے در و دیوار
تمام آج وہ اجڈے دیار جیسے ھیں
جہاں فضاوں میں تخلیق رقص کرتی تھی
نحوستوں کا وہاں پر عجیب عالم ہے
جہاں پہ الم و ادب کے چراغ جلتے تھے
ہر ایک گوشے میں جیسے وہاں پہ ماتم ہے۔
جہاں پہ محفلیں سجتی تھیں ہمنواوں کی
وہاں کسی کی بھی "پرچھاییاں" نہیں ملتیں
وہ شخص عظمت و شہرت تھی جسکی دنیا میں
نہیں ہے اسکی وراثت کسی کے ہاتھوں میں
وہ نغمہ گر کہ جو بے تاج بادشاہ رہا
کوی بھی اسکی محبت میں رونے والا نہیں۔
جہاں کمال کو دیکھا تھا ساری دنیا نے
وہاں زوال کی صورت دکھای دیتی ہے
کتابیں اسکی ہیں بوسیدہ کاغزوں کی طرح
ہہاں وہاں کی اوراق اڑتے پھرتے ہیں۔
پڑے ہوۓ ہیں سب اعزاز دھول مٹی میں
سند جو "پدم شری" کی کبھی ملی تھی اسے
کباڑخانے میں وہ بھی پھٹی پڑی ہے کہیں۔
جہاں پہ گیت کبھی گونجتے تھے "ساحر" کے
کبوتروں کی غٹرغوں سنای دیتی ہے۔۔۔
ٓٓٓ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

No comments:

Post a Comment